Wednesday, 8 October 2014

Kashmir Issue ( Urdu )

اگر آزادی لینا آسان ہوتا تو کشمیری کب کے آزاد ہو چُکے ہوتے 
قائدِ اعظم نے 23 مارچ 1940 کے بعد آزادی کی جدوجہد شُروع کی تھی اور صرف 7 سال میں آزادی حاصل کی پاکستان کے لیئے 
اس دوران کشمیر نے اپنا فیصلہ خود کرنا تھا کہ وہ پاکستان میں شامل ہو گا یا نہیں
جیسا کہ ہر علاقے نے اس بات کا خود فیصلہ کیا ویسے ہی ،،،
لیکن وہاں ڈوگرا راجہ غیر مُسلم تھا ، جبکہ عوام تقریباً ساری ہی مُسلم تھی اور پاکستان میں شامل ہونا چاہتی تھی 
فوراً بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں بھیج دیں اور راجہ سے ہندوستان کے ساتھ الحاق کی دستاویزات پر دستخط کرائے ، جب پاکستان کو پتہ چلا تو قریبی علاقوں کے پاکستانی مُجاہدین ، قبائلیوں اور پاک فوج نے فوراً کاروائی شروع کر دی اور ایک بڑا علاقہ آزاد کرا لیا جو آج بھی آزاد ہے ، بہت سے لوگ آزاد کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں ، حالانکہ وہاں مکمل آزاد ریاست ہے جو باقی کشمیر آزاد ہونے کے بعد اپنا فیصلہ خود کرتے ہوئے پاکستان سے الحاق کرے گی ( اِن شاء اللہ ) جسکے بعد وہ بھی پاکستان کا صوبہ یا پاکستان کی ریاست بنے گا۔ آج بھی آزاد کشمیر کا اپنا وزیر اعظم اور صدر ہے ، صرف پاک افواج پاکستان اور کشمیر دونوں کی ایک ہی ہیں اور پاک افواج میں کشمیری بھی شامل ہوتے ہیں ہمیشہ ، باقی تمام نظام اور پارلیمنٹ الگ ہے 
جب ایک بڑا حصہ آزاد ہو گیا تو بھارت روتا ہوا اقوامِ مُتحدہ میں چلا گیا اور جنگ بند کرانے کی بھیک مانگی ، اور قبول کیا کہ کشمیر اپنا فیصلہ خود کرے گا ، پنڈت نہرو اور گاندھی نے بھی وعدہ کیا کشمیریوں سے کہ اُنکو اپنے فیصلے کا اختیار دیا جائے گا 
لیکن جب جنگ بند کی گئی تو ہندو اپنی فطرت دکھاتے ہوئے آج 60 سال سے زیادہ کشمیر کو دبائے بیٹھا ہے ، اس دوران مُختلف طریقوں سے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، کبھی وہاں ہندووں کو لا لا کر بسایا جا رہا ہے ، کبھی وہاں کی کُچھ بِکاؤ مُسلمان خریدے جا رہے ہیں ، کبھی وہاں آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کو شہید کیا جا رہا ہے 
ایک اور چال یہ چلی جا رہی ہے کہ وہاں اپنے کرائے کے آزادی لینے والے لوگ تیار کیئے جا رہے ہیں جو یہ کہتےہیں کہ ہم نہ پاکستان کے ساتھ شامل ہوں گے نہ ہندوستان کے ساتھ ، بلکہ کشمیر دونوں سے آزاد ہو گا ، یہ وہ لوگ ہیں جو کشمیر کی جدوجہد کو کمزور کرنے اور لوگوں کو متنفر کرنے کے لیئے ہندوستان وہاں پال رہا ہے ، تا کہ پہلے کشمیر اور پاکستان کو ایک دوسرے سے کسی طرح دور کر لے اور پھر جب کشمیر بنے کا پاکستان کی جگہ کشمیر آزاد ہو گا کی بات ہو گی تو ہم پاکستان کو کہیں گے کہ اب یہ پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے صرف کشمیر اور ہندوستان کا مسئلہ ہے 
اس طرح پاکستان کی بڑی طاقت کو کشمیر سے الگ کر دیا جائے تو کشمیر کی اوقات بھارت کے سامنے ایسے ہی ہو گی جیسے بھارت میں باقی 36 آزادی کی تحریکوں کی ہے 
لیکن بھارت اپنی اس چال میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا اِن شاء اللہ 
کیونکہ برصغیر میںصرف دو قومیں ہیں ، ایک مُسلم اور دوسری غیر مُسلم ، 
جب تک کشمیری کلمہ گو ہیں تب تک کسی مائی کے لال میں کشمیر اور پاکستان کو الگ کرنے کی جُرات نہیں ہے ، کیونکہ پاکستان کا مطلب لا الہ اِلا اللہ 
اور کلمے کو اللہ بُلند فرمانے والا ہے ان شاء اللہ
اور عنقریب پاکستان کشمیر کو آزاد کرا لے گا ، اِن شا اللہ 
اور پھر چاہے کشمیر پاکستان کا صوبہ بننا چاہے یا پھر گلگت بلتستان کی طرح خود مُختار رہنا چاہے ، 
پاکستان نے نہ آزاد کشمیر کے مُسلمانوں پر قبضہ کیا ہے نہ ہی کسی اور علاقے پر ،
 جو علاقے پاکستان میں شامل ہیں وہ سب اپنی مرضی سے شامل ہوئے ہیں یا اللہ کی اور اُسکے حبیب ﷺ کی مرضی سے شامل ہوئے ہیں 
اور جن علاقوں کو اللہ اور اُسکا رسول ﷺ چاہیں گے اُنکو پاکستان کا حصہ بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا
ムハンマド シャキール


No comments:

Post a Comment