Sunday, 26 October 2014

فیس بُک کی ترسی ہوئی مخلوق (تمام لڑکے اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں )




فیس بُک کی ترسی ہوئی مخلوق (تمام لڑکے اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہی مردِ مومن ہیں جنکی تاریخ پر اقبال نے فرمایا تھا کہ انکے آباؤ اجداد ایرانی بادشاہوں کے تاجوں کو اپنے پاوں تلے روند آئے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیس بُک ایک ایسا فورم ہے جہاں ہم اپنی بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں ، یہ سوشل میڈیا کا صرف ایک حصہ ہے ، اسی کو ایک سٹریٹجک انداز میں استعمال کر کے عرب ممالک میں انقلاب لائے گئے اور اسی کے زریعے موجودہ پاکستانی حالات میں ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد سے پہلے سپورٹ اکٹھی کرنے کی کوشش کی گئی جس کا نتیجہ کسی حد تک یہ نکلا کہ زرداری دور کے دھرنے کے مُقابلے میں اس بار کا دھرنا ایک طرح کا عوامی ٹائپ تھا
اسی کے زریعے عمران خان کو مقبولیت ملی اور ایسے ہی سوشل میڈیا نظریات اور سوچ کو اپنی مرضی کے مُطابق ڈھالنے کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے ساری دُنیا میں
اس کے برعکس ہمارے پاکستان کی ایک ترسی ہوئی قوم جسکو عموماً ہم نوجوان لڑکا کہتے ہیں ( بعض اوقات کُچھ بابے بھی لڑکا بننے کی کوشش کرتے ہیں )
یہ قوم کسی اور ہی مقصد سے استعمال کرتی ہے
وہ مْقصد یہ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لڑکیوں سے دوستیاں کی جائیں اور چیٹنگ کرنے کے لیئے اُن سے بھیک مانگی جائے ،
جیسے ہی کسی لڑکی کا لائک آتا ہے تو دو کاموں میں سے ایک کا خطرہ ہوتا ہے
ایک یہ کہ جسکی پوسٹ یا کمنٹ لائک ہوا ہے وہ فوراً فرینڈ ریکوئسٹ بھیج دے گا
یا پھر ایک میسج آ جائے گا
اگر فرینڈ ریکویسٹ ایکسپٹ کر لی جائے تو میسج پر پیسج
اگر میسج کا جواب نہ ملے تو اکثر میری فیک آئی ڈیز پر یہ جُملہ میں پڑھتا ہوں کہ
’’اگر بات نہیں کرنی تھی تو فرینڈ ریکویسٹ ہی کیوں ایکسپٹ کی تھی ؟ ‘‘
یعنی ایسے بھڑووں کے لیئے ساری زندگی اور سارے سوشل میڈیا کا مقصد صرف لڑکی سے باتیں کرنا ہی ہے
میرے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو لوگ میری اصل آئی ڈی پر ایک میسج ، کمنٹ اور لائک تک کرنا گوارا نہیں فرماتے ، وہی دوسری طرف میری جعلی آئی ڈیز پر ’’صرف ایک بار جواب دے دو ‘‘ کا جملہ ایسے بولتے ہیں جیسے بھکاری آواز لگاتے ہیں کہ صرف ایک روپے کا سوال ہے بابا
رہی بات جعلی آئی ڈیز کی تو اُنکے بہت سے مقاصد ہوتے ہیں ، ہو سکتا ہے کوئی آپکی جاسوسی کر رہا ہو ، یا کوئی آپکو آزما رہا ہو وغیرہ وغیرہ
لیکن ہمارے نوجوان اس قدر ترسے ہوئے ہیں کہ اپنی خوداری یا شرم حیا تک نہیں ہے کہ کیسے لڑکی کی آئی ڈی پر فضول میسج کر کے صرف بات کرنا چاہتے ہیں
، یہ سلسلہ ایک ہی لڑکی تک نہیں رہیتا
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میری ہی ایک آئی ڈی پر جو میسج ایک بندے نے بھیجا ہو وہی میسج اُسی بندے نے میری ہی دوسری اور بعض اوقات تیسری آئی ڈی پر بھی بھیجا ہوتا ہے
یہ سب دیکھ کر مُجھے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ فیس بُک پر اصلی لڑکیوں کا کیا حشر ہوتا ہو گا
مُجھے اگر کوئی کبھی یہ کہتے ہوئے لڑکی نظر آئے کہ مُجھے فضول میسج آتے ہیں تو میرا ایک ہی مشورہ ہوتا ہے کہ یا تو جواب نہ دیں یا پھر اُنکا میسج کاپی کر کے وال پر پوسٹ کر دیں کہ یہ بے شرم کیسے چیٹنگ کے لیئے ترس رہا ہے
اس سلسلے میں مُختلف حربے مُلاحظہ ہوں لڑکوں کے
1: اگر لڑکی مذہبی ٹائپ لگ رہی ہو تو فوراً میسج آتا ہے کہ
اللہ آپکو سلامت رکھے آجکل ایسی لڑکیاں بہت کم ہوتی ہیں
2: اگر کوئی ماڈرن ٹائپ آئی ڈی نظر آ رہی ہو تو
’’ ہائے سویٹی ، ہاوؐ آر یو ‘‘
3: اگر کوئی پیٹریاٹک ٹائپ ہو تو فوراً صاحب بہادر پاک فوج میں بھرتی کر لیتے ہیں خود کو اور اپنا سارا خاندان فوج سے مُنسلک کر لیتے ہیں
4: اگر کوئی دیہاتی ٹائپ ہو تو اُسکو سادگی کے لدو کھلا کر اُسکی سادگی پر قُربان ہو رہے ہوتے ہیں
اور یہ سب اقسام ایک ساتھ بھی چل رہی ہوتی ہیں بعض اوقات
اس سب کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں نے کبھی کسی لڑکی کی آئی ڈی پر میسج نہیں کیا یا مُجھے کوئی لڑکی میسج نہیں کر سکتی
لیکن کم از کم میں کسی کو حال احوال پوچھنے کے لیئے کبھی میسج نہیں کرتا چاہے کوئی لڑکا ہو یا لڑکی
کوئی کام کی بات بتانی ہو یا پوچھنی ہو تو پہلی ترجیع یہ ہی ہوتی ہے کہ کسی پوسٹ پر کمنٹ کر دیا جائے
اگر آپ کو کسی کے حال کی اتنی ہی فکر ہے تو اسکا مقصد آپکا خلوص اور احترام ہونا چاہیئے دوسرے شخص کے لیئے
نہ کہ مقصد صرف اور صرف چیٹنگ (وہ بھی لڑکی سے )
میری اصل آئی ڈی پر بڑی مُشکل سے پہلے 700 کے قریب لوگ تھے جن میں سے اکثر کو اَن فرینڈ کر کے میں 200 تک لایا تھا
اب پھر ایک عرصہ گُزر جانے کے بعد بھی صرف 500 سے اوپر ہوئے ہیں
دوسری طرح صورتحال مُلاحظہ ہو
کل ہی میں اپنی ایک آئی ڈی پر 800 سے زیادہ ریکویسٹیں صرف ایک دن میں اوکے کر چُکا ہوں حالانکہ ایک ہی دن پہلے 500 سے زیادہ او کے کی تھیں
اب اندازہ لگائیں
یہ سوشل میڈیا ہمارے نوجوان جنہوں نے اقبال کے بقول ستاروں پر کمند ڈالنی ہے وہ لڑکیوں پر کمند ڈالنے میں استعمال کر رہے ہیں
یہ وہی مردِ مومن ہیں جنکی تاریخ پر اقبال نے فرمایا تھا کہ انکے آباؤ اجداد ایرانی بادشاہوں کے تاجوں کو اپنے پاوں تلے روند آئے تھے
آج یہ ہی نوجوان جو اُنکے وارث تھے وہ خود لڑکی کی آئی ڈی تلے روند رہے ہیں خود کو
اور یہ ہی پاکستان کے انقلابی ہیں جو لڑکیاں پھنسانے کے میدان میں انقلاب برپا کیئے ہوئے ہیں
( یہ اُس قوم کے نوجوان ہیں جسکے غریب کی خوداری بھی اتنی تھی کہ کوئی امیر اُسکی مدد کرتے ہوئے بھی ڈرتا تھا اُسکی غیرت سے )
اقبال کی وہ خوبصورت نظم ویڈیو کی صورت میں سُنیں اس لنک سے
اللہ ہی ہمیں عقل اور ہدایت دے ۔ آمین
لنک یہ رہا
کبھی ائے نوجواں مُسلم تدبُر بھی کیا تو نے ؟؟؟؟
https://www.facebook.com/video.php?v=732780330109033&set=vb.532860126767722&type=3&theater

No comments:

Post a Comment