Friday, 31 October 2014
Sunday, 26 October 2014
فیس بُک کی ترسی ہوئی مخلوق (تمام لڑکے اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں )
فیس بُک کی ترسی ہوئی مخلوق (تمام لڑکے اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہی مردِ مومن ہیں جنکی تاریخ پر اقبال نے فرمایا تھا کہ انکے آباؤ اجداد ایرانی بادشاہوں کے تاجوں کو اپنے پاوں تلے روند آئے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہی مردِ مومن ہیں جنکی تاریخ پر اقبال نے فرمایا تھا کہ انکے آباؤ اجداد ایرانی بادشاہوں کے تاجوں کو اپنے پاوں تلے روند آئے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیس بُک ایک ایسا فورم ہے جہاں ہم اپنی بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں ، یہ سوشل میڈیا کا صرف ایک حصہ ہے ، اسی کو ایک سٹریٹجک انداز میں استعمال کر کے عرب ممالک میں انقلاب لائے گئے اور اسی کے زریعے موجودہ پاکستانی حالات میں ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد سے پہلے سپورٹ اکٹھی کرنے کی کوشش کی گئی جس کا نتیجہ کسی حد تک یہ نکلا کہ زرداری دور کے دھرنے کے مُقابلے میں اس بار کا دھرنا ایک طرح کا عوامی ٹائپ تھا
اسی کے زریعے عمران خان کو مقبولیت ملی اور ایسے ہی سوشل میڈیا نظریات اور سوچ کو اپنی مرضی کے مُطابق ڈھالنے کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے ساری دُنیا میں
اس کے برعکس ہمارے پاکستان کی ایک ترسی ہوئی قوم جسکو عموماً ہم نوجوان لڑکا کہتے ہیں ( بعض اوقات کُچھ بابے بھی لڑکا بننے کی کوشش کرتے ہیں )
یہ قوم کسی اور ہی مقصد سے استعمال کرتی ہے
وہ مْقصد یہ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لڑکیوں سے دوستیاں کی جائیں اور چیٹنگ کرنے کے لیئے اُن سے بھیک مانگی جائے ،
جیسے ہی کسی لڑکی کا لائک آتا ہے تو دو کاموں میں سے ایک کا خطرہ ہوتا ہے
ایک یہ کہ جسکی پوسٹ یا کمنٹ لائک ہوا ہے وہ فوراً فرینڈ ریکوئسٹ بھیج دے گا
یا پھر ایک میسج آ جائے گا
اگر فرینڈ ریکویسٹ ایکسپٹ کر لی جائے تو میسج پر پیسج
اگر میسج کا جواب نہ ملے تو اکثر میری فیک آئی ڈیز پر یہ جُملہ میں پڑھتا ہوں کہ
’’اگر بات نہیں کرنی تھی تو فرینڈ ریکویسٹ ہی کیوں ایکسپٹ کی تھی ؟ ‘‘
یعنی ایسے بھڑووں کے لیئے ساری زندگی اور سارے سوشل میڈیا کا مقصد صرف لڑکی سے باتیں کرنا ہی ہے
میرے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو لوگ میری اصل آئی ڈی پر ایک میسج ، کمنٹ اور لائک تک کرنا گوارا نہیں فرماتے ، وہی دوسری طرف میری جعلی آئی ڈیز پر ’’صرف ایک بار جواب دے دو ‘‘ کا جملہ ایسے بولتے ہیں جیسے بھکاری آواز لگاتے ہیں کہ صرف ایک روپے کا سوال ہے بابا
رہی بات جعلی آئی ڈیز کی تو اُنکے بہت سے مقاصد ہوتے ہیں ، ہو سکتا ہے کوئی آپکی جاسوسی کر رہا ہو ، یا کوئی آپکو آزما رہا ہو وغیرہ وغیرہ
لیکن ہمارے نوجوان اس قدر ترسے ہوئے ہیں کہ اپنی خوداری یا شرم حیا تک نہیں ہے کہ کیسے لڑکی کی آئی ڈی پر فضول میسج کر کے صرف بات کرنا چاہتے ہیں
، یہ سلسلہ ایک ہی لڑکی تک نہیں رہیتا
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میری ہی ایک آئی ڈی پر جو میسج ایک بندے نے بھیجا ہو وہی میسج اُسی بندے نے میری ہی دوسری اور بعض اوقات تیسری آئی ڈی پر بھی بھیجا ہوتا ہے
یہ سب دیکھ کر مُجھے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ فیس بُک پر اصلی لڑکیوں کا کیا حشر ہوتا ہو گا
مُجھے اگر کوئی کبھی یہ کہتے ہوئے لڑکی نظر آئے کہ مُجھے فضول میسج آتے ہیں تو میرا ایک ہی مشورہ ہوتا ہے کہ یا تو جواب نہ دیں یا پھر اُنکا میسج کاپی کر کے وال پر پوسٹ کر دیں کہ یہ بے شرم کیسے چیٹنگ کے لیئے ترس رہا ہے
اس سلسلے میں مُختلف حربے مُلاحظہ ہوں لڑکوں کے
اسی کے زریعے عمران خان کو مقبولیت ملی اور ایسے ہی سوشل میڈیا نظریات اور سوچ کو اپنی مرضی کے مُطابق ڈھالنے کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے ساری دُنیا میں
اس کے برعکس ہمارے پاکستان کی ایک ترسی ہوئی قوم جسکو عموماً ہم نوجوان لڑکا کہتے ہیں ( بعض اوقات کُچھ بابے بھی لڑکا بننے کی کوشش کرتے ہیں )
یہ قوم کسی اور ہی مقصد سے استعمال کرتی ہے
وہ مْقصد یہ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لڑکیوں سے دوستیاں کی جائیں اور چیٹنگ کرنے کے لیئے اُن سے بھیک مانگی جائے ،
جیسے ہی کسی لڑکی کا لائک آتا ہے تو دو کاموں میں سے ایک کا خطرہ ہوتا ہے
ایک یہ کہ جسکی پوسٹ یا کمنٹ لائک ہوا ہے وہ فوراً فرینڈ ریکوئسٹ بھیج دے گا
یا پھر ایک میسج آ جائے گا
اگر فرینڈ ریکویسٹ ایکسپٹ کر لی جائے تو میسج پر پیسج
اگر میسج کا جواب نہ ملے تو اکثر میری فیک آئی ڈیز پر یہ جُملہ میں پڑھتا ہوں کہ
’’اگر بات نہیں کرنی تھی تو فرینڈ ریکویسٹ ہی کیوں ایکسپٹ کی تھی ؟ ‘‘
یعنی ایسے بھڑووں کے لیئے ساری زندگی اور سارے سوشل میڈیا کا مقصد صرف لڑکی سے باتیں کرنا ہی ہے
میرے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو لوگ میری اصل آئی ڈی پر ایک میسج ، کمنٹ اور لائک تک کرنا گوارا نہیں فرماتے ، وہی دوسری طرف میری جعلی آئی ڈیز پر ’’صرف ایک بار جواب دے دو ‘‘ کا جملہ ایسے بولتے ہیں جیسے بھکاری آواز لگاتے ہیں کہ صرف ایک روپے کا سوال ہے بابا
رہی بات جعلی آئی ڈیز کی تو اُنکے بہت سے مقاصد ہوتے ہیں ، ہو سکتا ہے کوئی آپکی جاسوسی کر رہا ہو ، یا کوئی آپکو آزما رہا ہو وغیرہ وغیرہ
لیکن ہمارے نوجوان اس قدر ترسے ہوئے ہیں کہ اپنی خوداری یا شرم حیا تک نہیں ہے کہ کیسے لڑکی کی آئی ڈی پر فضول میسج کر کے صرف بات کرنا چاہتے ہیں
، یہ سلسلہ ایک ہی لڑکی تک نہیں رہیتا
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میری ہی ایک آئی ڈی پر جو میسج ایک بندے نے بھیجا ہو وہی میسج اُسی بندے نے میری ہی دوسری اور بعض اوقات تیسری آئی ڈی پر بھی بھیجا ہوتا ہے
یہ سب دیکھ کر مُجھے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ فیس بُک پر اصلی لڑکیوں کا کیا حشر ہوتا ہو گا
مُجھے اگر کوئی کبھی یہ کہتے ہوئے لڑکی نظر آئے کہ مُجھے فضول میسج آتے ہیں تو میرا ایک ہی مشورہ ہوتا ہے کہ یا تو جواب نہ دیں یا پھر اُنکا میسج کاپی کر کے وال پر پوسٹ کر دیں کہ یہ بے شرم کیسے چیٹنگ کے لیئے ترس رہا ہے
اس سلسلے میں مُختلف حربے مُلاحظہ ہوں لڑکوں کے
1: اگر لڑکی مذہبی ٹائپ لگ رہی ہو تو فوراً میسج آتا ہے کہ
اللہ آپکو سلامت رکھے آجکل ایسی لڑکیاں بہت کم ہوتی ہیں
اللہ آپکو سلامت رکھے آجکل ایسی لڑکیاں بہت کم ہوتی ہیں
2: اگر کوئی ماڈرن ٹائپ آئی ڈی نظر آ رہی ہو تو
’’ ہائے سویٹی ، ہاوؐ آر یو ‘‘
’’ ہائے سویٹی ، ہاوؐ آر یو ‘‘
3: اگر کوئی پیٹریاٹک ٹائپ ہو تو فوراً صاحب بہادر پاک فوج میں بھرتی کر لیتے ہیں خود کو اور اپنا سارا خاندان فوج سے مُنسلک کر لیتے ہیں
4: اگر کوئی دیہاتی ٹائپ ہو تو اُسکو سادگی کے لدو کھلا کر اُسکی سادگی پر قُربان ہو رہے ہوتے ہیں
اور یہ سب اقسام ایک ساتھ بھی چل رہی ہوتی ہیں بعض اوقات
اس سب کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں نے کبھی کسی لڑکی کی آئی ڈی پر میسج نہیں کیا یا مُجھے کوئی لڑکی میسج نہیں کر سکتی
لیکن کم از کم میں کسی کو حال احوال پوچھنے کے لیئے کبھی میسج نہیں کرتا چاہے کوئی لڑکا ہو یا لڑکی
لیکن کم از کم میں کسی کو حال احوال پوچھنے کے لیئے کبھی میسج نہیں کرتا چاہے کوئی لڑکا ہو یا لڑکی
کوئی کام کی بات بتانی ہو یا پوچھنی ہو تو پہلی ترجیع یہ ہی ہوتی ہے کہ کسی پوسٹ پر کمنٹ کر دیا جائے
اگر آپ کو کسی کے حال کی اتنی ہی فکر ہے تو اسکا مقصد آپکا خلوص اور احترام ہونا چاہیئے دوسرے شخص کے لیئے
نہ کہ مقصد صرف اور صرف چیٹنگ (وہ بھی لڑکی سے )
میری اصل آئی ڈی پر بڑی مُشکل سے پہلے 700 کے قریب لوگ تھے جن میں سے اکثر کو اَن فرینڈ کر کے میں 200 تک لایا تھا
اب پھر ایک عرصہ گُزر جانے کے بعد بھی صرف 500 سے اوپر ہوئے ہیں
دوسری طرح صورتحال مُلاحظہ ہو
کل ہی میں اپنی ایک آئی ڈی پر 800 سے زیادہ ریکویسٹیں صرف ایک دن میں اوکے کر چُکا ہوں حالانکہ ایک ہی دن پہلے 500 سے زیادہ او کے کی تھیں
اب اندازہ لگائیں
یہ سوشل میڈیا ہمارے نوجوان جنہوں نے اقبال کے بقول ستاروں پر کمند ڈالنی ہے وہ لڑکیوں پر کمند ڈالنے میں استعمال کر رہے ہیں
نہ کہ مقصد صرف اور صرف چیٹنگ (وہ بھی لڑکی سے )
میری اصل آئی ڈی پر بڑی مُشکل سے پہلے 700 کے قریب لوگ تھے جن میں سے اکثر کو اَن فرینڈ کر کے میں 200 تک لایا تھا
اب پھر ایک عرصہ گُزر جانے کے بعد بھی صرف 500 سے اوپر ہوئے ہیں
دوسری طرح صورتحال مُلاحظہ ہو
کل ہی میں اپنی ایک آئی ڈی پر 800 سے زیادہ ریکویسٹیں صرف ایک دن میں اوکے کر چُکا ہوں حالانکہ ایک ہی دن پہلے 500 سے زیادہ او کے کی تھیں
اب اندازہ لگائیں
یہ سوشل میڈیا ہمارے نوجوان جنہوں نے اقبال کے بقول ستاروں پر کمند ڈالنی ہے وہ لڑکیوں پر کمند ڈالنے میں استعمال کر رہے ہیں
یہ وہی مردِ مومن ہیں جنکی تاریخ پر اقبال نے فرمایا تھا کہ انکے آباؤ اجداد ایرانی بادشاہوں کے تاجوں کو اپنے پاوں تلے روند آئے تھے
آج یہ ہی نوجوان جو اُنکے وارث تھے وہ خود لڑکی کی آئی ڈی تلے روند رہے ہیں خود کو
اور یہ ہی پاکستان کے انقلابی ہیں جو لڑکیاں پھنسانے کے میدان میں انقلاب برپا کیئے ہوئے ہیں
( یہ اُس قوم کے نوجوان ہیں جسکے غریب کی خوداری بھی اتنی تھی کہ کوئی امیر اُسکی مدد کرتے ہوئے بھی ڈرتا تھا اُسکی غیرت سے )
اقبال کی وہ خوبصورت نظم ویڈیو کی صورت میں سُنیں اس لنک سے
اللہ ہی ہمیں عقل اور ہدایت دے ۔ آمین
لنک یہ رہا
کبھی ائے نوجواں مُسلم تدبُر بھی کیا تو نے ؟؟؟؟
https://www.facebook.com/video.php?v=732780330109033&set=vb.532860126767722&type=3&theater
آج یہ ہی نوجوان جو اُنکے وارث تھے وہ خود لڑکی کی آئی ڈی تلے روند رہے ہیں خود کو
اور یہ ہی پاکستان کے انقلابی ہیں جو لڑکیاں پھنسانے کے میدان میں انقلاب برپا کیئے ہوئے ہیں
( یہ اُس قوم کے نوجوان ہیں جسکے غریب کی خوداری بھی اتنی تھی کہ کوئی امیر اُسکی مدد کرتے ہوئے بھی ڈرتا تھا اُسکی غیرت سے )
اقبال کی وہ خوبصورت نظم ویڈیو کی صورت میں سُنیں اس لنک سے
اللہ ہی ہمیں عقل اور ہدایت دے ۔ آمین
لنک یہ رہا
کبھی ائے نوجواں مُسلم تدبُر بھی کیا تو نے ؟؟؟؟
https://www.facebook.com/video.php?v=732780330109033&set=vb.532860126767722&type=3&theater
Wednesday, 15 October 2014
Wednesday, 8 October 2014
Kashmir Issue ( Urdu )
اگر آزادی لینا آسان ہوتا تو کشمیری کب کے آزاد ہو چُکے ہوتے
قائدِ اعظم نے 23 مارچ 1940 کے بعد آزادی کی جدوجہد شُروع کی تھی اور صرف 7 سال میں آزادی حاصل کی پاکستان کے لیئے
اس دوران کشمیر نے اپنا فیصلہ خود کرنا تھا کہ وہ پاکستان میں شامل ہو گا یا نہیں
جیسا کہ ہر علاقے نے اس بات کا خود فیصلہ کیا ویسے ہی ،،،
لیکن وہاں ڈوگرا راجہ غیر مُسلم تھا ، جبکہ عوام تقریباً ساری ہی مُسلم تھی اور پاکستان میں شامل ہونا چاہتی تھی
فوراً بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں بھیج دیں اور راجہ سے ہندوستان کے ساتھ الحاق کی دستاویزات پر دستخط کرائے ، جب پاکستان کو پتہ چلا تو قریبی علاقوں کے پاکستانی مُجاہدین ، قبائلیوں اور پاک فوج نے فوراً کاروائی شروع کر دی اور ایک بڑا علاقہ آزاد کرا لیا جو آج بھی آزاد ہے ، بہت سے لوگ آزاد کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں ، حالانکہ وہاں مکمل آزاد ریاست ہے جو باقی کشمیر آزاد ہونے کے بعد اپنا فیصلہ خود کرتے ہوئے پاکستان سے الحاق کرے گی ( اِن شاء اللہ ) جسکے بعد وہ بھی پاکستان کا صوبہ یا پاکستان کی ریاست بنے گا۔ آج بھی آزاد کشمیر کا اپنا وزیر اعظم اور صدر ہے ، صرف پاک افواج پاکستان اور کشمیر دونوں کی ایک ہی ہیں اور پاک افواج میں کشمیری بھی شامل ہوتے ہیں ہمیشہ ، باقی تمام نظام اور پارلیمنٹ الگ ہے
جب ایک بڑا حصہ آزاد ہو گیا تو بھارت روتا ہوا اقوامِ مُتحدہ میں چلا گیا اور جنگ بند کرانے کی بھیک مانگی ، اور قبول کیا کہ کشمیر اپنا فیصلہ خود کرے گا ، پنڈت نہرو اور گاندھی نے بھی وعدہ کیا کشمیریوں سے کہ اُنکو اپنے فیصلے کا اختیار دیا جائے گا
لیکن جب جنگ بند کی گئی تو ہندو اپنی فطرت دکھاتے ہوئے آج 60 سال سے زیادہ کشمیر کو دبائے بیٹھا ہے ، اس دوران مُختلف طریقوں سے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، کبھی وہاں ہندووں کو لا لا کر بسایا جا رہا ہے ، کبھی وہاں کی کُچھ بِکاؤ مُسلمان خریدے جا رہے ہیں ، کبھی وہاں آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کو شہید کیا جا رہا ہے
ایک اور چال یہ چلی جا رہی ہے کہ وہاں اپنے کرائے کے آزادی لینے والے لوگ تیار کیئے جا رہے ہیں جو یہ کہتےہیں کہ ہم نہ پاکستان کے ساتھ شامل ہوں گے نہ ہندوستان کے ساتھ ، بلکہ کشمیر دونوں سے آزاد ہو گا ، یہ وہ لوگ ہیں جو کشمیر کی جدوجہد کو کمزور کرنے اور لوگوں کو متنفر کرنے کے لیئے ہندوستان وہاں پال رہا ہے ، تا کہ پہلے کشمیر اور پاکستان کو ایک دوسرے سے کسی طرح دور کر لے اور پھر جب کشمیر بنے کا پاکستان کی جگہ کشمیر آزاد ہو گا کی بات ہو گی تو ہم پاکستان کو کہیں گے کہ اب یہ پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے صرف کشمیر اور ہندوستان کا مسئلہ ہے
اس طرح پاکستان کی بڑی طاقت کو کشمیر سے الگ کر دیا جائے تو کشمیر کی اوقات بھارت کے سامنے ایسے ہی ہو گی جیسے بھارت میں باقی 36 آزادی کی تحریکوں کی ہے
لیکن بھارت اپنی اس چال میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا اِن شاء اللہ
کیونکہ برصغیر میںصرف دو قومیں ہیں ، ایک مُسلم اور دوسری غیر مُسلم ،
جب تک کشمیری کلمہ گو ہیں تب تک کسی مائی کے لال میں کشمیر اور پاکستان کو الگ کرنے کی جُرات نہیں ہے ، کیونکہ پاکستان کا مطلب لا الہ اِلا اللہ
اور کلمے کو اللہ بُلند فرمانے والا ہے ان شاء اللہ
اور عنقریب پاکستان کشمیر کو آزاد کرا لے گا ، اِن شا اللہ
اور پھر چاہے کشمیر پاکستان کا صوبہ بننا چاہے یا پھر گلگت بلتستان کی طرح خود مُختار رہنا چاہے ،
پاکستان نے نہ آزاد کشمیر کے مُسلمانوں پر قبضہ کیا ہے نہ ہی کسی اور علاقے پر ،
جو علاقے پاکستان میں شامل ہیں وہ سب اپنی مرضی سے شامل ہوئے ہیں یا اللہ کی اور اُسکے حبیب ﷺ کی مرضی سے شامل ہوئے ہیں
اور جن علاقوں کو اللہ اور اُسکا رسول ﷺ چاہیں گے اُنکو پاکستان کا حصہ بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا
ムハンマド シャキール
Monday, 6 October 2014
خواتین کے کپڑے
ایک گروپ میں پوسٹ دیکی جس میں ایک خاتون دیگر خواتین سے پوچھ رہی ہیں کہ اپنے اپنے ڈریس ( عید کے جوڑے ) کا رنگ بتائیں ، تا کہ وہ دیکھ سکیں کہ کِس کِس کے رنگ میچ کر رہے ہیں
عورتیں ایک ایسی مخلوق ہیں جو کسی حال میں خوش نہیں ہوتیں ، انکی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے میچنگ والے کپڑے پہنیں ، لیکن ساتھ ہی یہ خواہش بھی ہوتی ہے کہ کوئی اِن جیسا جوڑا کپڑوں کا نہ پہن لے ،، کبھی دو مرد اگر ایک پارٹی میں ایک جیسے کپڑے پہنے ہوئے ہوں تو وہ عموماً ایک دوسرے کو دیکھ کر مُسکُرا دیتے ہیں اور کبھی کبھار سلام دُعا اور اچھے دوست بھی بن جاتے ہیں.
لیکن اگر ایک خاتون دوسری خاتون کو اپنے جیسا جوڑا پہنے دیکھ لے تو اُسکے پاؤں تلے سے زمین نکل جاتی ہے ، اور نارملی وہ ایک دوسرے کی دُشمن بن جاتی ہیں ، یہ دیکھو ، ہر جگہ میری نقل کر کے چلی آتی ہے ( وغیرہ وغیرہ )
خاص طور پر اگر کسی خواجہ سرا کو اپنے سے میچ کرتا ہوا جوڑا پہنے ہوئے دیکھ لیں تو یہ تو شرم کے مارے زمین میں ہی دھنس جاتی ہیں ، وہ تو بے شرمی زندہ باد کہ ، آئندہ وہ جوڑا چھوڑ کر نیا جورا خرید لیتی ہیں ، ( ظاہر ہے خریداری تو ہر عید، ہر شادی ،، ہر بارات ، ہر ولیمے ، ہر منگنی ، ہر مہندی ہر سالگرہ اور وغیرہ وغیرہ موقع پر کرنی ان کا فرض سمجھو ، اور ایک جوڑا جب پہن لیا تو دوبارہ اُسکو پہننا ایسا سمجھتی ہیں جیسے اب اُس جوڑے پر سلفر کی پالش ہو گئی ہے اور وہ پہنتے ہیں انکو خارش شروع ہو جائے گی )دوسری طرف مرد بے چارے ، اُنکو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کونسا جوڑا کتنی عیدوں اور شبراتوں اور شادیوں میں چل رہا ہوتا ہے ، نیا جوڑا پہنتے ہیں اور بکرا عید والے دن عید کی نماز کے بعد اُس چٹے جوڑے کو رَتا لال کر دیتے ہیں بکرے اور بیڑے کے خون سے ، یہ تو تب پتہ چلتا ہے کہ نیا جوڑا تھا جب اچانک بیوی یا ماں کا سامنا ہو جائے اور ایک دم آواز آئے ،،،،،،،،، ہااااااااااائےےےےےےےےےےےےےےے نئے جوڑے کا کیا کر دیااااااااااااااااا، اب اس کو کون دھوئےےےےےے گااااااا ؟؟؟
ایک بات عورتوں کے جوڑوں کے بارے میں مشہور ہے کہ جب بھی کوئی خاتون الماری کھولتی ہے تو کوئی جوڑا نہیں ہوتا اُس کے پاس پہننے کے ...لیئے ، نہ ہی نیا جوڑا رکھنے کی جگہ ہوتی ہے الماری میں .
جہاں بات جوڑے کی ہے تو ظاہر ہے کہ کپڑوں کے ساتھ میچ کرتے ہوئے جوتے ، چوڑیاں ، اور پتہ نہیں کیا کیا کیا میچ کرنا چاہیئے ایسے لگتا ہے جیسے پاکستانی ڈیزائن کا ٹرک تیار ہو رہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اگر ایک خاتون دوسری خاتون کو اپنے جیسا جوڑا پہنے دیکھ لے تو اُسکے پاؤں تلے سے زمین نکل جاتی ہے ، اور نارملی وہ ایک دوسرے کی دُشمن بن جاتی ہیں ، یہ دیکھو ، ہر جگہ میری نقل کر کے چلی آتی ہے ( وغیرہ وغیرہ )
خاص طور پر اگر کسی خواجہ سرا کو اپنے سے میچ کرتا ہوا جوڑا پہنے ہوئے دیکھ لیں تو یہ تو شرم کے مارے زمین میں ہی دھنس جاتی ہیں ، وہ تو بے شرمی زندہ باد کہ ، آئندہ وہ جوڑا چھوڑ کر نیا جورا خرید لیتی ہیں ، ( ظاہر ہے خریداری تو ہر عید، ہر شادی ،، ہر بارات ، ہر ولیمے ، ہر منگنی ، ہر مہندی ہر سالگرہ اور وغیرہ وغیرہ موقع پر کرنی ان کا فرض سمجھو ، اور ایک جوڑا جب پہن لیا تو دوبارہ اُسکو پہننا ایسا سمجھتی ہیں جیسے اب اُس جوڑے پر سلفر کی پالش ہو گئی ہے اور وہ پہنتے ہیں انکو خارش شروع ہو جائے گی )دوسری طرف مرد بے چارے ، اُنکو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کونسا جوڑا کتنی عیدوں اور شبراتوں اور شادیوں میں چل رہا ہوتا ہے ، نیا جوڑا پہنتے ہیں اور بکرا عید والے دن عید کی نماز کے بعد اُس چٹے جوڑے کو رَتا لال کر دیتے ہیں بکرے اور بیڑے کے خون سے ، یہ تو تب پتہ چلتا ہے کہ نیا جوڑا تھا جب اچانک بیوی یا ماں کا سامنا ہو جائے اور ایک دم آواز آئے ،،،،،،،،، ہااااااااااائےےےےےےےےےےےےےےے نئے جوڑے کا کیا کر دیااااااااااااااااا، اب اس کو کون دھوئےےےےےے گااااااا ؟؟؟
ایک بات عورتوں کے جوڑوں کے بارے میں مشہور ہے کہ جب بھی کوئی خاتون الماری کھولتی ہے تو کوئی جوڑا نہیں ہوتا اُس کے پاس پہننے کے ...لیئے ، نہ ہی نیا جوڑا رکھنے کی جگہ ہوتی ہے الماری میں .
جہاں بات جوڑے کی ہے تو ظاہر ہے کہ کپڑوں کے ساتھ میچ کرتے ہوئے جوتے ، چوڑیاں ، اور پتہ نہیں کیا کیا کیا میچ کرنا چاہیئے ایسے لگتا ہے جیسے پاکستانی ڈیزائن کا ٹرک تیار ہو رہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔
جس پر اتنا سامان لگ جاتا ہے تیاری میں اور ٹرک تو پھر ایک بار تیار ہو جائے تو آئندہ 20، سے تیس سال کے لیئے خرچہ نہیں ہوتا لیکن خواتین تو تیار ہونے کے بعد پھر سے تیار ہونا شروع ہو جاتی ہیں ، جیسے ٹی وی میں ایک اداکار کبھی ایک سیاست دان بن کر آ جاتا ہے کبھی دوسرا،، اور دوسرے تیسرے سب سیاستدانوں کی آواز اور شکل میں ایک ہی اداکار کو فِٹ کر دیا جاتا ہے ، ویسے ہی ہر بار نئے ڈیزائن اور نئے اوزاروں کے ساتھ ایک ہی خاتون نئے جوڑے ، جوتے ، چوڑی ، گھڑی ، بالی ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں فِٹ ہوتی جاتی ہے ( اس سب کا یہ مطلب نہیں کہ میں سارا دن خواتین کا مُطالعہ ہی کرتا رہیتا ہوں یہ سائیکی ہے خواتین کی )
www.fb.com/SHAKEEL93253
ムハンマド シャキール
Thursday, 2 October 2014
Subscribe to:
Posts (Atom)