Saturday, 1 November 2014

لڑکوں کی اقسام (معذرت سے)



٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭لڑکوں سے معذرت کے ساتھ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آج سے کوئی 1 سال قبل میں نے ایک تحریر پڑھی آج اچانک ذہن میں آ گئی سوچا کیوں نہ آپ سے شیئر کی جائے۔۔۔۔۔ لہذا اسکے تمام الفاظ اور تحریر وہ تو نہیں جو پڑھی تھی پر اُمید کرتا ہوں یہ میرے چند الفاظ مسکراہٹ بھکیرنے کا سبب لازمی بنیں گے۔۔۔
لڑکے مختلف اقسام کے ہوتے ہیں ….. ٹیکنیکل لڑکے ….. شریف لڑکے ….. الیکٹرانک لڑکے ….. بیٹری والے لڑکے ….. ریموٹ کنٹرول لڑکے ….. بم لڑکے….. اور ….. سی این جی لڑکے ….. آئیے باری باری ان تمام اقسام کا جائزہ لیتے ہیں !!!
۔
(ٹیکنیکل لڑکے)
یہ وہ لڑکے ہیں جو ہر بات کا ٹیکنیکل حل تلاش کرتے ہیں، میں نے ایک ٹیکنیکل لڑکے سے پو چھا کہ بال لمبے کرنے کا کیا طریقہ ہے ؟اطمنیان سے بولا ….. مٹی کے تیل سے اچھی طرح دھو کر ، آگ پر سکھائیں ….. !!!
ٹیکنیکل لڑکے معمولی چیزوں سے بھیانک بھیانک نتائج حاصل کرنا جانتے ہیں ….. میں نے اسی طرح کے ایک لڑکے سے پوچھا کہ جس لڑکی سے تم محبت کرتے ہو اگر وہ تمہیں نہ ملی تو تم کیا کرو گے؟سگریٹ کا کش لیتے ہوئے بولا …. میں اس کے باپ کے تالو میں اینٹ دے ماروں گا۔میں نے سہم کر پوچھا ….. اور لڑکی کے ساتھ کیا سلوک کروگے؟خوفناک لہجے میں بولا….. میں اسے اغواء کر لوں گا اور روزانہ صبح نہار منہ اوباما کی تصویر دکھایا کروں گا …..میں اس کا یہ بھیانک منصوبہ سن کر دہل گیا اور کانوں کو ہاتھ لگا دیے۔
(شریف لڑکے)
ان میں شرافت کوٹ کوٹ کر بلکہ مار مار کر بھری ہوتی ہے۔ عام بندہ اتنی سہیلیاں نہیں بناتا جتنی یہ بہنیں بنا جاتے ہیں۔میری کلاس میں بھی ایک ایسا لڑکا پڑھتا تھا جو بہنیں بنانے میں بڑا ماہر تھا‘ کبھی کسی لڑکی کو نام لے کر نہیں بلاتا تھا بلکہ ہمیشہ بہن بہن کہتا رہتا تھا۔
پچھلے دنوں لگ بھگ دس سال کے بعد اس سے ملاقات ہوئی، میں نے پوچھا ….. ہاں بھئی ….. سناؤ ….. شادی ہو گئی …. ؟؟؟شرما کر بولا ….. بس جی ….. ایک بہن سے بات چل رہی ہے !!
(الیکٹرانک لڑکے)
یہ انتہائی قیمتی دھات کے بنے ہوتے ہیں اور بڑے ذہین ہوتے ہیں ، سکول کالج میں بے شک منہ بھی نہ دھو کر جاتے ہوںِ لیکن یونیورسٹی میں آتے ہی روزانہ نہانا شروع کر دیتے ہیں۔ان کا کام لائبریری سے موٹی موٹی بور کتابیں اشو کروانا اور ہر وقت کسی لڑکی سے نوٹس کا تبادلہ کرنا ہوتا ہے۔
یہ سارا سال بجلی کی طرح پیر ڈ اٹینڈ کرتے ہیں …..
ہر لیکچر غور سے سنتے ہیں ….
. کبھی چھٹی نہیں کرتے ….
. پروفیسروں کی عزت کرتے ہیں….
. دل لگا کر تعلیم حاصل کرتے ہیں…
یہ صرف لڑکیوں ہی کو نوٹس دیتے ہیں، کیونکہ ان کے خیال میں صرف لڑکیاں ہی تعلیم پر بہتر توجہ دیتی ہیں۔ یہ ہر وقت لڑکیوں کو باور کراتے رہتے ہیں کہ انہیں صرف اور صرف تعلیم پر توجہ دینی چاہیے ….. تاہم جب لڑکیاں تعلیم پر توجہ دے رہی ہوتی ہیں تو یہ لڑکیوں پر توجہ دے رہے ہوتے ہیں۔ یہ پڑھائی کے اتنے شوقین ہوتے ہیں کہ اگر ان سے کوئی لیکچر مس ہو جائے تو سارا دن’’ بونترے بونترے‘‘ پھرتے ہیں….. اپنی جان پر کھیل کر گیس پیپر حاصل کرتے ہیں اور پھر راتوں کو لڑکیوں کو فون کر کر کے انہیں گیس بتاتے ہیں …..
یہ الیکٹرانک لڑکے کمرہ امتحان میں جانے سے پہلے یہ کہہ کر سب کی جان نکال دیتے ہیں کہ آج امتحان میں صرف وہی سوال آئیں گے جو انہوں نے تیار کیے ہوئے ہیں ….. جب رزلٹ آؤٹ ہوتا ہے تو ان الیکٹرانک لڑکوں کی محنت رنگ لاتی ہے….. اور یہ ….. ہائی تھرڈ ڈویژن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔
(بیٹری والے لڑکے)
ان کے ہاتھ میں جب تک کوئی بیٹری والی چیز نہ ہو ، ان سے کوئی کام نہیں ہوتا۔ یہ عموماٌ اپنے پاس موبائل فون ، ٹیپ ریکارڈر ، کارڈ لیس فون ، ڈیجیٹل ڈائری یا کیمرہ رکھتے ہیں۔ ایسے لڑکے عموماٌ شادی بیاہوں پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ جہاں بھی لڑکیاں دیکھتے ہیں ان کے قریب جا کر اپنا موبائل فون کان سے لگاتے ہیں اور بلند آواز سے لندن اور سوئٹزر لینڈ کی باتیں کرنے لگتے ہیں ….. تاہم تھوڑی دیر بعد جب بارات آتی ہے تو ڈائیاں لگا لگا کر پیسے لوٹنے لگ جاتے ہیں!!!
(ریموٹ کنٹرول لڑکے)
ان کا کنٹرول عموماٌ لڑکیوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے ، ان کی زیادہ تر اقسام شادی شدہ مردوں میں پائی جاتی ہے۔ میں نے ایک ریموٹ کنٹرول لڑکے سے پوچھا ….. سناؤ! شادی ہو گئی ہے یا ابھی تک اپنے کپڑے خود دھوتے ہو؟ٹھنڈی سانس لے کر بولا ….. تمہاری دونوں باتوں کا جوب ہاں میں ہے۔
(بم لڑکے)
یہ لڑکے جہاں کہیں بھی بیٹھے ہوں ایسا لگتا ہے جیسے ’’لڑ۔کے ‘‘بیٹھے ہیں۔ یہ ہر بات کا غصہ کر جاتے ہیں۔ میں نے اسی طرح کے ایک بم لڑکے سے کہا ….. بھائی صاحب آپ بہت اچھی کرکٹ کھیلتے ہیں ….. آج آپ کی بیٹنگ دیکھ کر تو مزہ آگیا ….. میںآپ کی عظمت کو سلام کرتا ہوں…..اس نے چونک کر میری طرف دیکھا۔ پھر پاس پڑی ہوئی اینٹ اٹھائی اور غصے سے میری طرف چیختا ہوا بھاگا ….. میں نے بڑی مشکل سے ایک رکشے کے پیچھے چھپ کر جان بچائی۔
بعد میں پتا چلا کہ عظمت اس کی بہن کا نام تھا۔’’بم لڑکے‘‘ لڑکیوں سے بہت الرجک ہوتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ عورت فساد کی جڑ ہے ، یہ ہمیشہ عورت سے سو گز دور رہنا پسند کرتے ہیں ۔ میں نے ایک بم لڑکے سے کہا کہ فلاں لڑکی تمہیں بہت پسند کرتی ہے ، تم اسے کوئی تحفہ ضرور دو بے شک دس روپے کا ہی کیوں نہ ہو ….. !!!منہ بنا کر بولا ….. اسے تحفہ دینے سے بہتر ہے کہ میں دس روپے کا صابن خرید لوں ….. منہ ہاتھ دھونے کے لیے !!!
(سی این جی لڑکے)
یہ بالکل میرے جیسے ہوتے ہیں ….. پڑھائی میں نکمے ….. اور کاہلی میں بحرالکاہل ….. ان کے دماغ میں شرارتوں کی اتنی گیس پھری ہوتی ہے کہ جس دن یہ کوئی شرارت نہ کریں گیس ٹربل کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
ان میں کوئی کوالٹی ہو نہ ہو ، یہ اپنے آپ کو طرم خاں ہی سمجھتے ہیں
سی این جی لڑکے اتنے سست ہوتے ہیں کہ ان کے بس میں ہو تو اپنامنہ دھونے ب کے لیے بھی ملازم رکھ لیں۔۔لڑکوں پر اور بھی بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن کیا فائدہ!!!اس سے بہتر ہے بندہ دوبارہ روٹی کھا لے۔۔۔

Friday, 31 October 2014

یا رسول اللہ کہنا کیسا ہے ؟ ya Rasool ALLAH kehna kesa hai

سوال: الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ کہنا کہاں سے ثابت ہے
کسی کو یا کہنا کیسا ہے ؟؟ کچھ لوگ کہتے ہیں یہ بدعت اور عقیدۃً شرک کہتے ہیں ۔اس کی حقیقت کیا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(نوٹ : یا حروفِ نِدا میں سے ایک لفظ ہے ، اور یہ حاظر غائب ، زندہ ، وفات شُدہ ،انسان اور غیر انسان ہر ایک کے لیئے بولا جا سکتا ہے ، اسکو شرک و بدعت کہنا وہابیوں کا طریقہ ہے جو کہ جاہلانہ حرکت ہے کیونکہ یہ نہ تو علم اور نہ عربی سے کوئی تعلق رکھتے ہیں سوائے ہر ایک کو مُشرک قرار دینے کے )
سوال کا جواب:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ اپنے چچا سیدنا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی عزوہ احد میں شہادت پر اس قدر روئے کہ انہیں ساری زندگی اتنی شدت سے روتے نہیں دیکھا گیا۔ پھر حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمانے لگے :
يا حمزة يا عم رسول الله اسد الله واسد رسوله يا حمزة يا فاعل الخيرات! يا حمزة ياکاشف الکربات يا ذاب عن وجه رسول الله.
(المواهب اللدينه، 1 : 212) (یعنی ترجمہ: یا حمزہ ، یا ’’رسول اللہ کے چچا‘‘ اور اللہ کے شیر اور رسول اللہ کے شیر ، یا حمزہ ائے تکلیفیں دور کر دینے والے شخص۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ )
آپ نے دیکھا کہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام اپنے وفات شدہ چچا سے فرما رہے ہیں یا کاشف الکربات (اے تکالیف کو دور کرنے والے)۔ اگر اس میں ذرہ برابر بھی شبہ شرک ہوتا تو آپ اس طرح نہ کرتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعض لوگوں کو یارسول اللہ کے الفاظ ہضم نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ اس طرح کہنا شرک ہے جیسا کہ سوال میں بھی مذکور ہے تو میراان سے ایک سوال یہ ہے کہ جو شرک ہو تا ہے وہ ہر زمانہ اور ہر وقت اور ہر لحاظ سے شرک ہو تا ہے تو پھر یہ لوگ صحابہ کرام اور بزرگان دین کے بارے میں کیا حکم لگائیں گے جنہوں نے یارسول اللہ کے الفاظ سے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو مخاطب کیا اور خود اللہ تعالی کے بارے میں ان لوگوں کا کیا خیال ہے کہ جب اللہ تعالی قرآن کریم میں حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو کبھی ’’یایھاالمزمل ‘‘کے خطاب سے مخاطب فرماتا ہے اور کبھی ’’یایھا المدثر‘‘ کے لقب سے اور کبھی’’ یاایھاالنبی‘‘ کے مبارک الفاظ سے ۔کیا نعوذباللہ ،اللہ تعالی خود شرک کی تعلیم دیتا ہے ؟
نہیں ہر گز نہیں بلکہ ان لوگوں کے دلوں اور عقلوں پر اللہ تعالی نے مہر لگا دی ہے ان کو حقیقت بات بھی الٹی سمجھ آتی ہے ۔
بلکہ حقیقت بات یہ ہے کہ ندا ئے یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کا ثبوت قرآن وحدیث میں موجود ہے ۔
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ’’لا تجعلوا دعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضا‘‘
ترجمہ: :یعنی،’’ رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرالو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے ‘‘۔[النور :63]۔
اس آیت کے تحت تفسیر روح المعانی میں اور تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کے تحت مذکور ہے ’’ والفظ لہ :قال الضحاک عن ابن عباس ،کانو یقولون یامحمد یااباالقاسم فنہاھم اللہ عزوجل عن ذلک اعظاما لنبیہ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) قال فقولو ایانبی اللہ ،یارسول اللہ ھکذا قال مجاہد وسعید بن جبیر ،وقال قتادۃ ‘‘
یعنی: ،’’ حضرت ضحاک علیہ الرحمہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ لوگ کہتے تھے یامحمد ،یااباالقاسم ،تو اللہ تعالی نے اپنے محبوب(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی عزت اورتوقیر کے لئے اس سے منع فرمادیااور فرمایا کہو’یانبی اللہ ،’یارسول اللہ ،
اور مجاہد اور سعید بن جبیر اور حضرت قتادہ رضی اللہ عنھم نے اسی طرح روایت کیا [تفسیر ابن کثیر :ج،6ص81مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت ]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی سے ملتاجلتا مضمون تفسیر درمنثور :ج،8ص230پر بھی موجود ہے اور تفسیر کبیر میں علامہ فخرالدین رازی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
’’ لا تنادو ہ کما ینادی بعضکم بعضا یامحمد ولکن قولوا یا رسول اللہ ،یانبی اللہ‘‘
یعنی ان (حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم))کو ندا اس طرح نہ دیں جس طرح تم ایک دوسرے کو نام لے کر پکار تے ہو(یعنی یامحمد کہہ کرنہ پکارو)لیکن یا رسول اللہ ، یا نبی اللہ کہہ کر پکارو [تفسیر کبیر:ج،8ص 425مطبوعہ دار الا حیاء بیروت ] ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث پاک میں ہے کہ جب سرکار دوعالم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے مدینہ طیبہ ہجرت فرمائی تو صحابہ کرام علیھم الرضوان نے یارسول اللہ کے نعرے کے ساتھ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا استقبال کیا
’’فصعد الرجال والنساء فوق البیو ت وتفرق الغلمان والخد ام فی الطرق ینادون یامحمد ،یارسول اللہ،یامحمد ،یارسول اللہ‘‘
یعنی،’’ پس مرد اور عورتیں مکان کی چھتوں پر چڑھ کر اور بچے اور خدام بازاروں کے راستو8 ں میں پھیل کر یا محمد ،یارسول اللہ ،یامحمد ،یارسول اللہ ،کا نعرہ لگاتے تھے [صحیح مسلم شریف :ج،1ص419مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی ]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں
:’’ الصلاۃ والسلام علیک یارسول اللہ کہنا باجماع مسلمین جائز ومستحب ہے جس کی ایک دلیل ظاہر وباہر التحیات میں ،’’السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘ ہے اور اس کے سواء صحاح کی حدیث میں ،’’یامحمد انی اتوجہ بک الی ربی فی حاجتی ھذہ ‘‘یعنی،’’ اے محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں اپنی حاجت (ضرورت )میں آپ کو اپنے پروردگار کی طرف متوجہ کرتا ہوں اور آپ کووسیلہ بناتا ہوں ‘‘۔موجود جس میں بعد وفات اقدس حضور سید عالم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)  کے حضور کو پکارنا حضور سے مدد لینا ثابت ہے مگر ایسے لوگ جو یا رسول اللہ کہنے کو شرک کہیں ایسےجاہل کو احادیث سے کیا خبر جب اسے التحیات ہی یاد نہیں جو مسلمان کا ہر بچہ جانتاہے ‘‘۔[فتاوی رضویہ :ج،۲۳،ص۶۸۰مطبوعہ رضاء فا ؤنڈیشن لاہور ]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’ الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ‘‘کے صیغے سے حضورنبی کریم رؤف الرحیم علیہ التحیۃ والتسلیم پردورو سلام پڑھنا جائزومستحسن ہے جس طرح دیگر درود شریف کے صیغوں سے درود و سلام پڑھنا جائز ہے اور یہ اللہ تعالی کے اس فرمان پاک سے ثابت ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے ’’ ان اﷲ وملئکتہ یصلون علی النبی یا ایھا الذین امنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما ‘‘
ترجمۂ کنزالایمان : بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے ( نبی ) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ [ سورۃ الاحزاب اٰیۃ نمبر ۵۶ ]۔
اس آیت کریمہ میں لفظ ’’صلاۃ‘‘ اورلفظ’’ سلام‘‘ ہے اور’’الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ ‘‘میں بھی لفظ’’صلاۃ‘‘ اورلفظ’’ سلام‘‘ دونوں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشکوٰۃ شریف کی حدیث پاک میں ہے
’’ عن علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ قال کنت مع النبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بمکۃ ،فخرجنا فی بعض نواحیھا ،فما استقبلہ جبل ولا شجر الا وھو یقول :السلام علیک یا رسول اللہ ‘‘
یعنی،’’ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ساتھ مکہ میں تھا اور تو ہم مکہ کے نواح میں نکلے تو کسی پہاڑ اور درخت کے پاس سے نہیں گزرتے تھے مگر وہ السلام علیک یا رسول اللہ کہتا‘‘۔[مراقاۃ شرح مشکوٰۃ ،ج:۱۱،ص:۶۵،حدیث:۵۹۱۹،مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ]۔
اس حدیث پاک میں’’ السلام علیک یارسول اللہ ‘‘ہے ۔ اب اگر آیت پاک اور حدیث شریف دو نوں کی وضاحت اس طرح کی جائے کہ اللہ تعالی نے حضوراکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر دورد وسلام بھیجنے کا حکم ارشاد فرمایا اور حدیث پاک میں لفظ السلام موجود ہے تولہذا آیت کریمہ پر عمل کرتے ہوئے’’ الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ ‘‘ اس میں’’ صلوا‘‘ اور’’ وسلموا‘‘ دونوں پر عمل ہو جاتا ہے ۔اور اس کے ساتھ ساتھ حدیث کے سلام کے الفاظ پر بھی عمل ہو جاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر کوئی یہ کہے کہ یہی الفاظ کیوں ہیں؟ احادیث پاک میں کثرت سے دوردو سلام کے صیغے موجود ہیں ان میں سے ہی پڑھا جانا چاہئے تو اس کے لئے جواب یہ ہے کہ وہ دورد پاک جواحادیث میں وارد ہیں ان میں حصر نہیں کہ صرف وہی پڑھے جائیں اس کے علاوہ نہیں پڑھ سکتے بلکہ علماء نے صراحت کی ہے کہ جتنے اچھے الفاظ حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی شان میں ہو سکیں اس کے ساتھ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پردورد اورسلام بھیجا جائے اس کی ہمارے سامنے مثالیں موجود ہیں جن میں قصیدہ بردہ شریف ،اور دورد تاج ،دلائل الخیرات شریف اس کے علاوہ بھی بہت سارے دورد وسلام حضور اقدس(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو خراج عقیدت پیش کر نے کے لئے موجود ہیں ۔اگر اس بات کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر دلائل الخیرات اور قصیدہ بردہ شریف کا کیا جواب دیں گے ؟
خاص یہ الفاظ ’’ الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ ‘‘ بزروگوں کی وضع ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے ۔جیسا کہ مذکورہ ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ طحطاوی حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح ،فصل فی زیارۃ النبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی زیارت کے آداب بیان کر تے ہوئے فرماتے ہیں حضور اکرم صلی(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے مواجھہ شریف سے چار ہاتھ دور کھڑے ہو کر قبلہ کی طرف پیٹھ کر کے سر جھکائے ہوئے کہے’’السلام علیک یاسیدی یا رسول اللہ ،السلام علیک یا حبیب اللہ ،السلام علیک یا نبی الرحمۃ‘‘[حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح ،ص،747،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ ]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ ابن عابدین المعروف شامی علیہ رحمۃ الباری تحریر فرماتے ہیں ’’ یستحب ان یقال عند سماع الاولی من الشھادۃ :صلی اللہ علیک یا رسول اللہ ،عند الثانیۃ منھا :قرت عینی بک یارسول اللہ ‘‘یعنی،’’مستحب یہ ہے کہ اذان میں مؤذ ن سے پہلی مرتبہ شہادت( اشھد ان محمد رسول اللہ ) سنے تو کہے۔صلی اللہ علیک یارسول اللہ ۔اور جب مؤذن سے دوسری مرتبہ ( اشھد ان محمد رسول اللہ )سنے تو کہے قرّت عینی بک یا رسول اللہ (یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)آپ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں)‘‘۔[ردلمحتار ،ج:۲،ص:۶۸،مطبوعہ امدایہ کتب خانہ ملتان]۔
اس مذکوہ بحث سے یہ بات واضح ہو گئی کہ’’ الصلاۃ والسلام علیک یارسول اللہ ‘‘کہنا جائز اور قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔
لہذا آخر میں یہ ہی دُعا ہے کہ اللہ ہمیں اور ہماری نسلوں کو اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پکی سچی غُلامی اور محبت اور دین کی سمجھ عطا فرمائے اور نجدی فتنے سے محفوظ فرمائے ، آمین
https://www.facebook.com/WORLDOFEAGLES
https://www.facebook.com/PakistaniMuslim.pk
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

Sunday, 26 October 2014

فیس بُک کی ترسی ہوئی مخلوق (تمام لڑکے اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں )




فیس بُک کی ترسی ہوئی مخلوق (تمام لڑکے اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہی مردِ مومن ہیں جنکی تاریخ پر اقبال نے فرمایا تھا کہ انکے آباؤ اجداد ایرانی بادشاہوں کے تاجوں کو اپنے پاوں تلے روند آئے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیس بُک ایک ایسا فورم ہے جہاں ہم اپنی بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں ، یہ سوشل میڈیا کا صرف ایک حصہ ہے ، اسی کو ایک سٹریٹجک انداز میں استعمال کر کے عرب ممالک میں انقلاب لائے گئے اور اسی کے زریعے موجودہ پاکستانی حالات میں ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد سے پہلے سپورٹ اکٹھی کرنے کی کوشش کی گئی جس کا نتیجہ کسی حد تک یہ نکلا کہ زرداری دور کے دھرنے کے مُقابلے میں اس بار کا دھرنا ایک طرح کا عوامی ٹائپ تھا
اسی کے زریعے عمران خان کو مقبولیت ملی اور ایسے ہی سوشل میڈیا نظریات اور سوچ کو اپنی مرضی کے مُطابق ڈھالنے کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے ساری دُنیا میں
اس کے برعکس ہمارے پاکستان کی ایک ترسی ہوئی قوم جسکو عموماً ہم نوجوان لڑکا کہتے ہیں ( بعض اوقات کُچھ بابے بھی لڑکا بننے کی کوشش کرتے ہیں )
یہ قوم کسی اور ہی مقصد سے استعمال کرتی ہے
وہ مْقصد یہ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لڑکیوں سے دوستیاں کی جائیں اور چیٹنگ کرنے کے لیئے اُن سے بھیک مانگی جائے ،
جیسے ہی کسی لڑکی کا لائک آتا ہے تو دو کاموں میں سے ایک کا خطرہ ہوتا ہے
ایک یہ کہ جسکی پوسٹ یا کمنٹ لائک ہوا ہے وہ فوراً فرینڈ ریکوئسٹ بھیج دے گا
یا پھر ایک میسج آ جائے گا
اگر فرینڈ ریکویسٹ ایکسپٹ کر لی جائے تو میسج پر پیسج
اگر میسج کا جواب نہ ملے تو اکثر میری فیک آئی ڈیز پر یہ جُملہ میں پڑھتا ہوں کہ
’’اگر بات نہیں کرنی تھی تو فرینڈ ریکویسٹ ہی کیوں ایکسپٹ کی تھی ؟ ‘‘
یعنی ایسے بھڑووں کے لیئے ساری زندگی اور سارے سوشل میڈیا کا مقصد صرف لڑکی سے باتیں کرنا ہی ہے
میرے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو لوگ میری اصل آئی ڈی پر ایک میسج ، کمنٹ اور لائک تک کرنا گوارا نہیں فرماتے ، وہی دوسری طرف میری جعلی آئی ڈیز پر ’’صرف ایک بار جواب دے دو ‘‘ کا جملہ ایسے بولتے ہیں جیسے بھکاری آواز لگاتے ہیں کہ صرف ایک روپے کا سوال ہے بابا
رہی بات جعلی آئی ڈیز کی تو اُنکے بہت سے مقاصد ہوتے ہیں ، ہو سکتا ہے کوئی آپکی جاسوسی کر رہا ہو ، یا کوئی آپکو آزما رہا ہو وغیرہ وغیرہ
لیکن ہمارے نوجوان اس قدر ترسے ہوئے ہیں کہ اپنی خوداری یا شرم حیا تک نہیں ہے کہ کیسے لڑکی کی آئی ڈی پر فضول میسج کر کے صرف بات کرنا چاہتے ہیں
، یہ سلسلہ ایک ہی لڑکی تک نہیں رہیتا
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میری ہی ایک آئی ڈی پر جو میسج ایک بندے نے بھیجا ہو وہی میسج اُسی بندے نے میری ہی دوسری اور بعض اوقات تیسری آئی ڈی پر بھی بھیجا ہوتا ہے
یہ سب دیکھ کر مُجھے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ فیس بُک پر اصلی لڑکیوں کا کیا حشر ہوتا ہو گا
مُجھے اگر کوئی کبھی یہ کہتے ہوئے لڑکی نظر آئے کہ مُجھے فضول میسج آتے ہیں تو میرا ایک ہی مشورہ ہوتا ہے کہ یا تو جواب نہ دیں یا پھر اُنکا میسج کاپی کر کے وال پر پوسٹ کر دیں کہ یہ بے شرم کیسے چیٹنگ کے لیئے ترس رہا ہے
اس سلسلے میں مُختلف حربے مُلاحظہ ہوں لڑکوں کے
1: اگر لڑکی مذہبی ٹائپ لگ رہی ہو تو فوراً میسج آتا ہے کہ
اللہ آپکو سلامت رکھے آجکل ایسی لڑکیاں بہت کم ہوتی ہیں
2: اگر کوئی ماڈرن ٹائپ آئی ڈی نظر آ رہی ہو تو
’’ ہائے سویٹی ، ہاوؐ آر یو ‘‘
3: اگر کوئی پیٹریاٹک ٹائپ ہو تو فوراً صاحب بہادر پاک فوج میں بھرتی کر لیتے ہیں خود کو اور اپنا سارا خاندان فوج سے مُنسلک کر لیتے ہیں
4: اگر کوئی دیہاتی ٹائپ ہو تو اُسکو سادگی کے لدو کھلا کر اُسکی سادگی پر قُربان ہو رہے ہوتے ہیں
اور یہ سب اقسام ایک ساتھ بھی چل رہی ہوتی ہیں بعض اوقات
اس سب کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں نے کبھی کسی لڑکی کی آئی ڈی پر میسج نہیں کیا یا مُجھے کوئی لڑکی میسج نہیں کر سکتی
لیکن کم از کم میں کسی کو حال احوال پوچھنے کے لیئے کبھی میسج نہیں کرتا چاہے کوئی لڑکا ہو یا لڑکی
کوئی کام کی بات بتانی ہو یا پوچھنی ہو تو پہلی ترجیع یہ ہی ہوتی ہے کہ کسی پوسٹ پر کمنٹ کر دیا جائے
اگر آپ کو کسی کے حال کی اتنی ہی فکر ہے تو اسکا مقصد آپکا خلوص اور احترام ہونا چاہیئے دوسرے شخص کے لیئے
نہ کہ مقصد صرف اور صرف چیٹنگ (وہ بھی لڑکی سے )
میری اصل آئی ڈی پر بڑی مُشکل سے پہلے 700 کے قریب لوگ تھے جن میں سے اکثر کو اَن فرینڈ کر کے میں 200 تک لایا تھا
اب پھر ایک عرصہ گُزر جانے کے بعد بھی صرف 500 سے اوپر ہوئے ہیں
دوسری طرح صورتحال مُلاحظہ ہو
کل ہی میں اپنی ایک آئی ڈی پر 800 سے زیادہ ریکویسٹیں صرف ایک دن میں اوکے کر چُکا ہوں حالانکہ ایک ہی دن پہلے 500 سے زیادہ او کے کی تھیں
اب اندازہ لگائیں
یہ سوشل میڈیا ہمارے نوجوان جنہوں نے اقبال کے بقول ستاروں پر کمند ڈالنی ہے وہ لڑکیوں پر کمند ڈالنے میں استعمال کر رہے ہیں
یہ وہی مردِ مومن ہیں جنکی تاریخ پر اقبال نے فرمایا تھا کہ انکے آباؤ اجداد ایرانی بادشاہوں کے تاجوں کو اپنے پاوں تلے روند آئے تھے
آج یہ ہی نوجوان جو اُنکے وارث تھے وہ خود لڑکی کی آئی ڈی تلے روند رہے ہیں خود کو
اور یہ ہی پاکستان کے انقلابی ہیں جو لڑکیاں پھنسانے کے میدان میں انقلاب برپا کیئے ہوئے ہیں
( یہ اُس قوم کے نوجوان ہیں جسکے غریب کی خوداری بھی اتنی تھی کہ کوئی امیر اُسکی مدد کرتے ہوئے بھی ڈرتا تھا اُسکی غیرت سے )
اقبال کی وہ خوبصورت نظم ویڈیو کی صورت میں سُنیں اس لنک سے
اللہ ہی ہمیں عقل اور ہدایت دے ۔ آمین
لنک یہ رہا
کبھی ائے نوجواں مُسلم تدبُر بھی کیا تو نے ؟؟؟؟
https://www.facebook.com/video.php?v=732780330109033&set=vb.532860126767722&type=3&theater

Friday, 10 October 2014

جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ

Wednesday, 8 October 2014

Kashmir Issue ( Urdu )

اگر آزادی لینا آسان ہوتا تو کشمیری کب کے آزاد ہو چُکے ہوتے 
قائدِ اعظم نے 23 مارچ 1940 کے بعد آزادی کی جدوجہد شُروع کی تھی اور صرف 7 سال میں آزادی حاصل کی پاکستان کے لیئے 
اس دوران کشمیر نے اپنا فیصلہ خود کرنا تھا کہ وہ پاکستان میں شامل ہو گا یا نہیں
جیسا کہ ہر علاقے نے اس بات کا خود فیصلہ کیا ویسے ہی ،،،
لیکن وہاں ڈوگرا راجہ غیر مُسلم تھا ، جبکہ عوام تقریباً ساری ہی مُسلم تھی اور پاکستان میں شامل ہونا چاہتی تھی 
فوراً بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں بھیج دیں اور راجہ سے ہندوستان کے ساتھ الحاق کی دستاویزات پر دستخط کرائے ، جب پاکستان کو پتہ چلا تو قریبی علاقوں کے پاکستانی مُجاہدین ، قبائلیوں اور پاک فوج نے فوراً کاروائی شروع کر دی اور ایک بڑا علاقہ آزاد کرا لیا جو آج بھی آزاد ہے ، بہت سے لوگ آزاد کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں ، حالانکہ وہاں مکمل آزاد ریاست ہے جو باقی کشمیر آزاد ہونے کے بعد اپنا فیصلہ خود کرتے ہوئے پاکستان سے الحاق کرے گی ( اِن شاء اللہ ) جسکے بعد وہ بھی پاکستان کا صوبہ یا پاکستان کی ریاست بنے گا۔ آج بھی آزاد کشمیر کا اپنا وزیر اعظم اور صدر ہے ، صرف پاک افواج پاکستان اور کشمیر دونوں کی ایک ہی ہیں اور پاک افواج میں کشمیری بھی شامل ہوتے ہیں ہمیشہ ، باقی تمام نظام اور پارلیمنٹ الگ ہے 
جب ایک بڑا حصہ آزاد ہو گیا تو بھارت روتا ہوا اقوامِ مُتحدہ میں چلا گیا اور جنگ بند کرانے کی بھیک مانگی ، اور قبول کیا کہ کشمیر اپنا فیصلہ خود کرے گا ، پنڈت نہرو اور گاندھی نے بھی وعدہ کیا کشمیریوں سے کہ اُنکو اپنے فیصلے کا اختیار دیا جائے گا 
لیکن جب جنگ بند کی گئی تو ہندو اپنی فطرت دکھاتے ہوئے آج 60 سال سے زیادہ کشمیر کو دبائے بیٹھا ہے ، اس دوران مُختلف طریقوں سے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، کبھی وہاں ہندووں کو لا لا کر بسایا جا رہا ہے ، کبھی وہاں کی کُچھ بِکاؤ مُسلمان خریدے جا رہے ہیں ، کبھی وہاں آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کو شہید کیا جا رہا ہے 
ایک اور چال یہ چلی جا رہی ہے کہ وہاں اپنے کرائے کے آزادی لینے والے لوگ تیار کیئے جا رہے ہیں جو یہ کہتےہیں کہ ہم نہ پاکستان کے ساتھ شامل ہوں گے نہ ہندوستان کے ساتھ ، بلکہ کشمیر دونوں سے آزاد ہو گا ، یہ وہ لوگ ہیں جو کشمیر کی جدوجہد کو کمزور کرنے اور لوگوں کو متنفر کرنے کے لیئے ہندوستان وہاں پال رہا ہے ، تا کہ پہلے کشمیر اور پاکستان کو ایک دوسرے سے کسی طرح دور کر لے اور پھر جب کشمیر بنے کا پاکستان کی جگہ کشمیر آزاد ہو گا کی بات ہو گی تو ہم پاکستان کو کہیں گے کہ اب یہ پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے صرف کشمیر اور ہندوستان کا مسئلہ ہے 
اس طرح پاکستان کی بڑی طاقت کو کشمیر سے الگ کر دیا جائے تو کشمیر کی اوقات بھارت کے سامنے ایسے ہی ہو گی جیسے بھارت میں باقی 36 آزادی کی تحریکوں کی ہے 
لیکن بھارت اپنی اس چال میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا اِن شاء اللہ 
کیونکہ برصغیر میںصرف دو قومیں ہیں ، ایک مُسلم اور دوسری غیر مُسلم ، 
جب تک کشمیری کلمہ گو ہیں تب تک کسی مائی کے لال میں کشمیر اور پاکستان کو الگ کرنے کی جُرات نہیں ہے ، کیونکہ پاکستان کا مطلب لا الہ اِلا اللہ 
اور کلمے کو اللہ بُلند فرمانے والا ہے ان شاء اللہ
اور عنقریب پاکستان کشمیر کو آزاد کرا لے گا ، اِن شا اللہ 
اور پھر چاہے کشمیر پاکستان کا صوبہ بننا چاہے یا پھر گلگت بلتستان کی طرح خود مُختار رہنا چاہے ، 
پاکستان نے نہ آزاد کشمیر کے مُسلمانوں پر قبضہ کیا ہے نہ ہی کسی اور علاقے پر ،
 جو علاقے پاکستان میں شامل ہیں وہ سب اپنی مرضی سے شامل ہوئے ہیں یا اللہ کی اور اُسکے حبیب ﷺ کی مرضی سے شامل ہوئے ہیں 
اور جن علاقوں کو اللہ اور اُسکا رسول ﷺ چاہیں گے اُنکو پاکستان کا حصہ بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا
ムハンマド シャキール


Monday, 6 October 2014

خواتین کے کپڑے

ایک گروپ میں پوسٹ دیکی جس میں ایک خاتون دیگر خواتین سے پوچھ رہی ہیں کہ اپنے اپنے ڈریس ( عید کے جوڑے ) کا رنگ بتائیں ، تا کہ وہ دیکھ سکیں کہ کِس کِس کے رنگ میچ کر رہے ہیں

 عورتیں ایک ایسی مخلوق ہیں جو کسی حال میں خوش نہیں ہوتیں ، انکی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے میچنگ والے کپڑے پہنیں ، لیکن ساتھ ہی یہ خواہش بھی ہوتی ہے کہ کوئی اِن جیسا جوڑا کپڑوں کا نہ پہن لے ،، کبھی دو مرد اگر ایک پارٹی میں ایک جیسے کپڑے پہنے ہوئے ہوں تو وہ عموماً ایک دوسرے کو دیکھ کر مُسکُرا دیتے ہیں اور کبھی کبھار سلام دُعا اور اچھے دوست بھی بن جاتے ہیں.
 لیکن اگر ایک خاتون دوسری خاتون کو اپنے جیسا جوڑا پہنے دیکھ لے تو اُسکے پاؤں تلے سے زمین نکل جاتی ہے ، اور نارملی وہ ایک دوسرے کی دُشمن بن جاتی ہیں ، یہ دیکھو ، ہر جگہ میری نقل کر کے چلی آتی ہے ( وغیرہ وغیرہ )
خاص طور پر اگر کسی خواجہ سرا کو اپنے سے میچ کرتا ہوا جوڑا پہنے ہوئے دیکھ لیں تو یہ تو شرم کے مارے زمین میں ہی دھنس جاتی ہیں ، وہ تو بے شرمی زندہ باد کہ ، آئندہ وہ جوڑا چھوڑ کر نیا جورا خرید لیتی ہیں ، ( ظاہر ہے خریداری تو ہر عید، ہر شادی ،، ہر بارات ، ہر ولیمے ، ہر منگنی ، ہر مہندی ہر سالگرہ اور وغیرہ وغیرہ موقع پر کرنی ان کا فرض سمجھو ، اور ایک جوڑا جب پہن لیا تو دوبارہ اُسکو پہننا ایسا سمجھتی ہیں جیسے اب اُس جوڑے پر سلفر کی پالش ہو گئی ہے اور وہ پہنتے ہیں انکو خارش شروع ہو جائے گی )دوسری طرف مرد بے چارے ، اُنکو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کونسا جوڑا کتنی عیدوں اور شبراتوں اور شادیوں میں چل رہا ہوتا ہے ، نیا جوڑا پہنتے ہیں اور بکرا عید والے دن عید کی نماز کے بعد اُس چٹے جوڑے کو رَتا لال کر دیتے ہیں بکرے اور بیڑے کے خون سے ، یہ تو تب پتہ چلتا ہے کہ نیا جوڑا تھا جب اچانک بیوی یا ماں کا سامنا ہو جائے اور ایک دم آواز آئے ،،،،،،،،، ہااااااااااائےےےےےےےےےےےےےےے نئے جوڑے کا کیا کر دیااااااااااااااااا، اب اس کو کون دھوئےےےےےے گااااااا ؟؟؟
ایک بات عورتوں کے جوڑوں کے بارے میں مشہور ہے کہ جب بھی کوئی خاتون الماری کھولتی ہے تو کوئی جوڑا نہیں ہوتا اُس کے پاس پہننے کے ...لیئے ، نہ ہی نیا جوڑا رکھنے کی جگہ ہوتی ہے الماری میں .
جہاں بات جوڑے کی ہے تو ظاہر ہے کہ کپڑوں کے ساتھ میچ کرتے ہوئے جوتے ، چوڑیاں ، اور پتہ نہیں کیا کیا کیا میچ کرنا چاہیئے ایسے لگتا ہے جیسے پاکستانی ڈیزائن کا ٹرک تیار ہو رہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔
 جس پر اتنا سامان لگ جاتا ہے تیاری میں اور ٹرک تو پھر ایک بار تیار ہو جائے تو آئندہ 20، سے تیس سال کے لیئے خرچہ نہیں ہوتا لیکن خواتین تو تیار ہونے کے بعد پھر سے تیار ہونا شروع ہو جاتی ہیں ، جیسے ٹی وی میں ایک اداکار کبھی ایک سیاست دان بن کر آ جاتا ہے کبھی دوسرا،، اور دوسرے تیسرے سب سیاستدانوں کی آواز اور شکل میں ایک ہی اداکار کو فِٹ کر دیا جاتا ہے ، ویسے ہی ہر بار نئے ڈیزائن اور نئے اوزاروں کے ساتھ ایک ہی خاتون نئے جوڑے ، جوتے ، چوڑی ، گھڑی ، بالی ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں فِٹ ہوتی جاتی ہے ( اس سب کا یہ مطلب نہیں کہ میں سارا دن خواتین کا مُطالعہ ہی کرتا رہیتا ہوں یہ سائیکی ہے خواتین کی ) 

www.fb.com/SHAKEEL93253

ムハンマド シャキール

Saturday, 20 September 2014

سوال: جنت میں مردوں کو حوریں ملیں گی تو عورتوں کے لیے کیا؟

سوال: جنت میں مردوں کو حوریں ملیں گی تو عورتوں کے لیے کیا؟
جنت میں عورت کی شادی اللہ تعالیٰ اس کے دنیا کے شوہر سے کرے گا، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ رَبَّنَا وَأَدۡخِلۡهُمۡ جَنَّٰتِ عَدۡنٍ ٱلَّتِي وَعَدتَّهُمۡ وَمَن صَلَحَ مِنۡ ءَابَآئِهِمۡ وَأَزۡوَٰجِهِمۡ وَذُرِّيَّٰتِهِمۡۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ﴾--الغافر:8
’’اے ہمارے پروردگار! ان کو ہمیشہ رہنے کی بہشتوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور جو ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے نیک ہوں ان کو بھی، بے شک تو غالب ،حکمت والا ہے۔‘‘
اور اگر کسی عورت نے دنیا میں شادی نہ کی ہوگی تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کی کسی ایسے مرد سے شادی کا انتظام کرے گا جس سے اسے آنکھوں کی ٹھنڈک نصیب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی نے جنت کی خوبی بتاتے ہوئے فرمایا:
وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَاتَدَّعُونَ ( فصلت: 31)
"تمہارے لیے اس میں وہ ساری چیزیں ہیں جن کی تمہارا نفس خواہش کرے گا اور تمہارے لیے وہ ساری چیزیں ہیں جنہیں تم طلب کروگے" ۔
اس آیت سے ہی جواب مل جاتا ہے کہ عورتوں کے لیے بھی جنت میں ان کے شوہر کا انتظام کیاجائے گا ، اگر ان کی دنیا میں شادی نہ ہوسکی تھی، یاشادی تو ہوئی تھی لیکن اگر شوہرجنت میں نہ جاسکا تو ایسی صورت میں ان کی خواہش کے مطابق…. ایسے جنتی مردوں سے ان کی شادی کردی جائے گی جو دنیا میں شادی شدہ نہیں تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث کے لفظ عِبَاد میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں، اور اس سلسلے میں شیخ ناصر الدین الالبانی aنے سلسلہ ٔ صحیحہ میں ایک حدیث نقل کی ہے
’’ (جنت میں) عورت (دنیا کے لحاظ سے) آخری خاوند کے ساتھ ہو گی۔‘‘ (الصحیحۃ، حدیث :1281)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں شادی شدہ عورت جنت میں بھی اپنے خاوند ہی کے ساتھ ہوگی، البتہ جن کی شادی نہ ہوئی یا جن کے خاوند کا فر رہے ، ان کو جنت میں مَردوں کے ساتھ بیاہ دیا جائے گا۔ (دیکھیے: تفسیر روح المعانی : 207/14)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورتوں کو ان کے خاوند ملیں گے جو ان کے لیے انتہائی راحت کا ذریعہ ہوں گے، کسی اور طرف ان کی نظر نہیں جائے گی بلکہ خیال بھی نہیں آئے گا، مشکوٰة شریف میں ہے" ثم ننصرف إلی منازلنا فیتلقانا أزواجنا فیقلن مرحبًا وأھلا لقد جئت وإن بک من الجمال أفضل مما رزقتنا علیہ "(مشکاة شریف: ۴۹۹) اور بے بیاہی عورت کے متعلق تصریح ہے کہ جس مرد کو وہ پسند کرے گی اس کے ساتھ اس کا نکاح ہوجائے گا، اور اگر موجودہ لوگوں میں سے کسی کو پسند نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک مرد پیدا کریں گے جو اس کے ساتھ نکاح کرے گا،
(کذا في مجموعة فتاوی للشیخ الکنوی: ج۳ ص۱۵)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://www.facebook.com/PakistaniMuslim.pk

Sunday, 1 December 2013

sawal: Azan se qabal Darood ka saboot quran aur hadis se dain

as salamu alaikum,mera sawal
azan se qabal darood ka saboot quran aur hadis se.
_______________________________________________
answer

Quran-e-Paak aur Ahadees-e-Mubarika main kasrat k sath durood perhny ka hukm hai, siwai nijasat ki jaga k illawa uthtey beithy chaltey phirty durood shareef perha jai tou es main koi muman'at nahi hai. Durood-e-Paak jis qadr aur jitni ziada jagaoon aur mawaqon per perha jai itna he ziada acha hai, eshe liay ahl-e-sunnat wal jama'at k haan durood-e-paak ki kasrat ki jaati hai.Azaan Sey Pehly Durood:Yeh baat yaad rukhiyay k azaan sey pehly durood-e-paak perhny per bohat sey ulama ka ijma hai, aur Hadees-e-Pak hai k :"Beyshak ALLAH meri ummat ko gumrahi per jama nahi fermai ga".(Mishkaat Shareef, Page:30)Aur jiss kaam ko musalman acha sumjhaian jo ALLAH k nazdeek bhi acha hai.(Kitaab-al-ma'aat, Page:129)History dekhain tou pata lagta hai k sub sey pehly Salaud Deen Ayubi رحمت اللہ علیہ jo Fatah-e-Makka aur Aashiq-e-Mustafa صلی اللہ علیہ وسلم k ilqabaat sey jaaney jaty hain, inho ney 589 Hijri main apney door-e-hakoomat main Azaan sey pehly Durood perhny ka hukm jaari kia, aur es k bawajood k sultan mosoof bazaat-e-KHUD aalim faazil they, itney saalon main kisi bhi buzurg ney un k es kaam per tanqeed nahi ki bal k un k kaam ko saraha aur apni duaoon sey nawaza.Imam Muhammad Bin Abdul Rehman Sakhawi 902 Hijri k jaleel-ur-Qadr IMAM hain aur Hafiz Ibn-e-Hajr Askalani jo Sahi Bukhari ki mashoor SHARAH likhny waly hain in k shagird hain, yeh fermaty hain k Azaan sey pehly durood shareef perhey sey pehly yeh biddat raij ho chuki thi k loog apny khalifa per salam bheja kerty they, Salaud deen Ayubi ney es buri biddat ko khatam ker k azaan sey pehly durood shareef ko raij kia aur es k MUSTAHAB honey ki daleel nus-e-QURANI sey sabit hai, ALLAH fermata hai "Pus neik kaam karo"(Sura Anbiya, Para:17, Ayat:17), tou pus azaan sey pehly durood perhna aik achi bidat hai jis per ajr-o-sawab hai.(Aqwal-al-badeei, Page:192) 
Pehli baat tou yeh k Durood shareef kisi bhi waqt perhna jaiz hai, chahy azaan sey pehly perhain ya baad main, eska zikr Quran-e-kareem main bhi hai.(Sura Ahzaab, Verse:56)Ahadees main aata hai:-AAQA kareem صلی اللہ علیہ وسلم ney fermaya:"Jub tum moazain sey azaan suno tou wo kalimaat dohrao jo wo keh raha hai, aur es k baad MUJH per durood-o-salam perho, aur mery waseely sey dua mango".(Mishkaat Shareef, Page:64)-Hazrat Ibn-e-Abbas رضی الله عنہ ney sura ahzab ki ayat-e-durood ki tafseer es terha sey ki:"Aur her maqaam per durood perho".(Jila-ul-Ifhaan, Page:252)-Arwa Bin Zubair ney bani-e-najr ki aik aurat sey riwayat ki k:"Mera gher MASJID-e-Nabwi k gird taweel tareen hai, Hazrat Bilal رضی الله عنہ mery gher ki chhat per azaan deity, pehly dua karty, durood perhty aur phir Azaan kehty".(Sanan Abi Daood, V:1, Page:77) 

Azaan sey Pehly Durood Shareef perhny ko kin kin ulma-e-karaam ney jaiz likha:Es ummat key 4 barey muhadiseen jin ko tamaam ummat manti hai unhon ney azaan sey kabal DAROOD O SALAM jaiz likh:-Hazrat Imam Shurani رحمت اللہ علیہ ny apni tasanef Kashaf al Gama main.-Hazrat Imam Hajar Shafai رحمت اللہ علیہ nay apnay Fatawa Kubra main.-Imam Mula Ali Qari Alehay رحمت اللہ علیہ Mishkao Shareef ki sharah, Sharah Mirkat main.-Hazrat Imam Shami رحمت اللہ علیہ nay Fatawa Shami main azaan sey pehlay aur azaan key bad, ikamat sy pehlay Darood o Salam parhney ko jaiz likha.

واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم

جزاك الله خيرا

Pakistani Muslim . webs .com