Saturday, 20 September 2014

سوال: جنت میں مردوں کو حوریں ملیں گی تو عورتوں کے لیے کیا؟

سوال: جنت میں مردوں کو حوریں ملیں گی تو عورتوں کے لیے کیا؟
جنت میں عورت کی شادی اللہ تعالیٰ اس کے دنیا کے شوہر سے کرے گا، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ رَبَّنَا وَأَدۡخِلۡهُمۡ جَنَّٰتِ عَدۡنٍ ٱلَّتِي وَعَدتَّهُمۡ وَمَن صَلَحَ مِنۡ ءَابَآئِهِمۡ وَأَزۡوَٰجِهِمۡ وَذُرِّيَّٰتِهِمۡۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ﴾--الغافر:8
’’اے ہمارے پروردگار! ان کو ہمیشہ رہنے کی بہشتوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور جو ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے نیک ہوں ان کو بھی، بے شک تو غالب ،حکمت والا ہے۔‘‘
اور اگر کسی عورت نے دنیا میں شادی نہ کی ہوگی تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کی کسی ایسے مرد سے شادی کا انتظام کرے گا جس سے اسے آنکھوں کی ٹھنڈک نصیب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی نے جنت کی خوبی بتاتے ہوئے فرمایا:
وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَاتَدَّعُونَ ( فصلت: 31)
"تمہارے لیے اس میں وہ ساری چیزیں ہیں جن کی تمہارا نفس خواہش کرے گا اور تمہارے لیے وہ ساری چیزیں ہیں جنہیں تم طلب کروگے" ۔
اس آیت سے ہی جواب مل جاتا ہے کہ عورتوں کے لیے بھی جنت میں ان کے شوہر کا انتظام کیاجائے گا ، اگر ان کی دنیا میں شادی نہ ہوسکی تھی، یاشادی تو ہوئی تھی لیکن اگر شوہرجنت میں نہ جاسکا تو ایسی صورت میں ان کی خواہش کے مطابق…. ایسے جنتی مردوں سے ان کی شادی کردی جائے گی جو دنیا میں شادی شدہ نہیں تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث کے لفظ عِبَاد میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں، اور اس سلسلے میں شیخ ناصر الدین الالبانی aنے سلسلہ ٔ صحیحہ میں ایک حدیث نقل کی ہے
’’ (جنت میں) عورت (دنیا کے لحاظ سے) آخری خاوند کے ساتھ ہو گی۔‘‘ (الصحیحۃ، حدیث :1281)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں شادی شدہ عورت جنت میں بھی اپنے خاوند ہی کے ساتھ ہوگی، البتہ جن کی شادی نہ ہوئی یا جن کے خاوند کا فر رہے ، ان کو جنت میں مَردوں کے ساتھ بیاہ دیا جائے گا۔ (دیکھیے: تفسیر روح المعانی : 207/14)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورتوں کو ان کے خاوند ملیں گے جو ان کے لیے انتہائی راحت کا ذریعہ ہوں گے، کسی اور طرف ان کی نظر نہیں جائے گی بلکہ خیال بھی نہیں آئے گا، مشکوٰة شریف میں ہے" ثم ننصرف إلی منازلنا فیتلقانا أزواجنا فیقلن مرحبًا وأھلا لقد جئت وإن بک من الجمال أفضل مما رزقتنا علیہ "(مشکاة شریف: ۴۹۹) اور بے بیاہی عورت کے متعلق تصریح ہے کہ جس مرد کو وہ پسند کرے گی اس کے ساتھ اس کا نکاح ہوجائے گا، اور اگر موجودہ لوگوں میں سے کسی کو پسند نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک مرد پیدا کریں گے جو اس کے ساتھ نکاح کرے گا،
(کذا في مجموعة فتاوی للشیخ الکنوی: ج۳ ص۱۵)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://www.facebook.com/PakistaniMuslim.pk